More

    معاشرے کے گدھ

    بااداب با ملاحظہ ..
    آپ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے …” معاشرے کے گدھ ” کو .. ارے آپ کو گدھ کا نہیں پتہ ، وہی جناب جس کا ذکر بانو قدسیہ نے تفصیل سے اپنی کتاب ”راجہ گدھ” میں کیا ہے.. صاحب وہی جو مردار کھاتا ہے .. جیسے آج کل ہمارے کچھ سیاستدان ، مولوی حضرات اور میڈیا کے حضرات کر رہے ہیں .. ان میں اور گدھ میں کافی مماثلت ہے .. ‘

    صبر صاحب صبر بتاتی ہوں !!

    گدھ کا تو پتہ ہے،، وہ بیٹھ کے انتظار کرتا ہے کہ کب جان نکلے اور وہ چیر پھاڑ کرے .. پر وہ بیچارہ بھی کیا کرے یہ تو اس کی خصلت ہے ،، اسکی فطرت میں ہیں.. آپ آسان الفاظ میں یہ سمجھ لیں کہ اس میں یہی پروگرام فٹ ہے .. قدرت کا نظام ہے …

    اب آجائیں اپنے شرفا کی جانب … اب ان کی بھی عادت کچھ ایسی ہی ہے فرق صرف اتنا ہے کے یہ مرنے کا انتظار ۔۔ نہیں کرتے ..یاں خود مار دیتے ہیں یاں زندہ نوچ لیتے ہیں ..

    آپ جانتے ہیں ناں یوحنا آباد والی دہشت گردی کا واقعہ .. بہت برا ہوا ، جتنا دکھ کیا جاۓ اتنا کم ہے ، اس کا ردعمل اس سے بھی برا .۔۔ یہ نہیں ھونا چاہے تھا۔۔۔.
    پر اب ہمارے شرفا کیوں ہمیں غلط راہ دیکھا رہے ہیں ….سن رہیں ہیں کے مولانا کا ارشاد ھے کہ ” اقلیت قوم کی اتنی ھمت کسے ہوئی ہمارے دو داڑھی والے مسلمان بھائیں کو مارنے کی ، ہم ان کو سبق سیکھیں گے

    ہاں صاحب ! ان کی ہمت کسے ہوئی .. یہ تو آپ کا کام ہے صرف ..
    اگر یاد نہیں تو میں یاد دلاتی ہوں ..

    پشاور سکول16  دسمبر کچھ یاد آیا ..
    چلیں وہ فوجی بھائی تو یاد ہوں گے جن کے سر کے ساتھ فٹ بال کھیلا گیا تھا ..
    ارے صاحب کراچی کی بوری بند لاشیں …
    شیعہ سے بھری وین ..چن چن کے مارے تھے …
    کچھ یاد آیا ۔۔
    یہ سب کیا اقلیتی عوام کر کے گی تھی .. ؟؟؟؟
    نبی پاک کا قصہ یاد ہے ” بوڑھی عورت والا ‘ ارے جناب بچپن سے سن رہے ہیں ….
    اچھا طائف کا واقعہ تو ذہن میں ہو گا … سب کو معاف کیا تھا …
    یہ سب آپ کے لیے ہیں صاحب کہ ان سے سبق حاصل کریں …

    جس نے غلطی کی انکو سزا دو صاحب …باقی جو بے’گناہ ہیں انکو کس کھاتے میں مار رہے ہو صاحب —

    ہمارے سیاستندان اور مولانا حضرات اپنا الو سیدھا کرنے کے لیا ہمارے ہی کندھے پہ بندوق رکھ رہے ہیں …
    سچ ہے جناب ۔۔ یہ ہمارے دلوں کے خون سے قلم ڈبوتے ہیں اور پھر اُسی سے ھماری قسمت میں موت لکھ دیتے ھیں !!
    ارے انکو تو عادت ھے ۔۔
    ہم گدھ نہیں ہیں …نہ ہماری فطرت ایسی نہ قدرت نے ہمیں ایسا بنایا ہے .. پھر ہم ایسے کیوں ؟؟
    جاؤ جن جن کے لخت جگر اس دنیا سے چلے گے اُن سے اظہار ھمدردی کرو ۔۔۔ اپنی عبادت گاھ کے ساتھ اُن کی عبادت گاہ کی حفاظت کرو ۔۔۔ ورنہ
    ” کعبہ کس منہ سے جاؤ گے”

    Latest articles

    Related articles

    Leave a reply

    Please enter your comment!
    Please enter your name here